اشاعتیں

نومبر, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سقوط غرناطہ ۔۔۔ اور تنہا شہسوار

 سقوط غرناطہ۔۔۔۔اور تنہا شہسوار  اندلس کی تاریخ سے واقف ہر شخص یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ صدیوں تک وہاں آن بان شان کے ساتھ مسلمانوں کی حکومت آخر کیسے ختم ہوگئی؟ آئیے اندلس کی اس تابناک تاریخ کا آخری صفحہ کھول کر دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں سے کہاں غلطی ہوئی، یہ ذہن میں رکھتے ہوئے کہ ہم بھی کہیں آج اسی قسم کے حالات سے دوچار تو نہیں اور کہیں وہی غلطی تو نہیں دہرا رہے۔ سقوط غرناطہ سے پہلے دو متضاد قسم کے موقف مسلمانوں کے سامنے آئے۔ ایک موقف غرناطہ کے حاکم ابو عبداللہ کا کہ دشمن سے مفاہمت و صلح کی جائے، دوسرا موسی بن ابو غسان کا کہ آخری دم تک مزاحمت کی جائے۔ یہ دو متضاد رائیں اس وقت سامنے آئیں جب قسطالیہ کی نصرانی حکومت نے اندلس کی باقی مسلم ریاستوں کو قبضے میں لینے کے بعد آخری شہر غرناطہ کا سات مہینوں تک مسلسل محاصرہ کیے رکھا۔ اس دوران مسلمان سخت حالات سے دوچار تھے، چنانچہ غرناطہ کے حاکم امیر ابو عبداللہ الصغیر نے شاہ قسطالیہ سے معاہدہ کیا اور یہ آخری شہر بھی صلح کے ذریعے حوالے کردیا۔ اس معاہدہ کی 62 شقیں تھیں، اہم شقوں میں سے ایک یہ تھی کہ مسلمان، شاہِ قسطالیہ کی اطاعت و وفاداری ...

صیہونی ریاست اسرائیل کی ناکامی اور شکست کا ڈیڑھ ماہ

 غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ظلم و بربریت کو ڈیڑھ ماہ ہوگیا۔ بدھ 15 نومبر 2023 کی سہ پہر کو قابض اسرائیلی حکومتی رکن بینی گینٹز کی پریس کانفرنس کے دوران اسکی حرکات ظاہری شکل وصورت اور اسکی باڈی لینگویج سے صیہونی ریاست کی ناکامی اور شکست کا اعتراف جھلک رہا تھا۔ جس میں کئ بار گھٹیا انداز میں اور اونچی آواز میں ناک پونچھنا، اسکے علاوہ بغیر دلیل کے سوال کا جواب دینا اور زیادہ تر سوالات سے بچنا خاص طور پر اسرائیلیوں کے بارے میں کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے الشفاء ہسپتال پر دھاوا بول دیا کہ وہاں پر حماس کی قیادت چھپی ہوئ ہے ( موساداور سی آئ اے کے من گھڑت الزامات اور بوگس انٹلیجنس رپورٹوں کی روشنی میں)  اسرائیلی ریڈیو نے بدھکے روز اعلان کیا تھا کہ انہیں الشفاء ہسپتال میں بدھ کی دوپہر تک اپنے دعوؤں کیلئے کوئ ثبوت نہیں ملا، اسکے علاوہ ہسپتال کے تہہ خانے میں موجود ادویات اور آلات کے سٹور رومز کو ہمیشہ کی طرح وحشیانہ انداز میں تباہ کردیا۔ شاید صیہونیوں نے کوشش کی اس آپریشن کے ذریعے ایک جھوٹی فتح حاصل کی جائےگی اب یہ انکے جنگی جرائم کے ریکارڈ میں شامل ہے جو وہ غزہ کی پٹی میں 7 اکتوبر سے کررہے ہ...

غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور اسکے عزائم

 غزہ کی پٹی میں ایک ماہ کی اسرائیلی وحشیانہ بمباری اور فوجی مہم کے بعد غزہ اور حماس کے بارے میں اسرائیلی منصوبہ بڑی حد تک واضح ہوگیا، غزہ میں اسرائیل کے ناپاک عزائم اور اسکے منصوبے کی حمایت کرنے والے اسرائیلی اور امرکی حکام کے بیانات کے ذریعے بہت کچھ واضح ہوگیا، امریکی وزیرخارجہ بلنکن کا عمان میں دیا گیا بیان کہ "حماس تحریک کو ختم کئے بغیر جنگ نہیں رکے گی"۔ میں غزہ کی جنگ میں اسرائیل اور صیہونی طاقتوں کے منصوبے اور انکے اہداف کا خلاصہ چند نکات میں بیان کرتا ہوں ۔ نمبر1 غزہ کے زیادہ سے زیادہ محلوں گھروں بنیادی ڈھانچے اور خدمات کو تباہ کرنا جو لوگ وہاں سے نکلنے سے انکار کرتے ہیں انکی زندگی کو ناممکن یا انتہائی مشکل بنادینا, ایک ماہ کی مسلسل بمباری کےبعد اب وہاں یہ حالت ہے گھر یاتو تباہ ہوگئے یا وہاں رہنا ناممکن ہوگیا،پھر اسرائیل اور اسکے پشت پناہوں نے انفراسٹرکچر کا رخ کیا اور پانی کے ٹینکوں بجلی اسٹیشنوں اور یہاں تک کہ سولر وانرجی سے چلنے والے پلانٹ و جنریٹروں پر بھی بمباری کی۔  پھر ہسپتال، سکول ،مساجد، گرجا گھر غرض تمام وہ سہولتیں جو انسانوں کو زندہ رہنے کے لئے چاہئیے تھیں تب...

یہودیوں میں مسلمانوں سے تعصب اور انتہا پسندی

 اسلام کی چودہ سوسالہ تاریخ میں یہودیوں کو جسطرح کے حقوق اور آزادی دی گئ، اسی طرح مسلم حکمرانوں نے معاشرتی سماجی ،مذہبی، تجارتی، اور قانونی تحفظ انہیں فراہم کیا اسکی مثال نہیں ملتی، جسکے معترف مسیحی و برطانوی مؤرخین ہیں ، آزادی اور برابری کے حقوق کے علمبردار یورپ میں یہودیوں کو اس طرح کی آزادی حاصل نہیں تھی۔ مسلم حکمرانوں نے ہمیشہ علماء یہود کی قدر کی انکے ساتھ رواداری کا سلوک روا رکھا، جںکہ یہودی اپنی تعصبانہ ، انتہاء پسندانہ روایات و تعلیمات کو ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف استعمال کرتے آرہے ہیں ۔   سات اکتوبر سے ارض مقدس غزہ پر اب تک کی اطلاعات کے مطابق 25000  ہزار ٹن سے زیادہ دھماکہ خیز (بارود) مواد گرایا گیا۔ ہیروشیماپر گرائے گئے جوہری بم کے ساتھ اگر موازنہ کیاجائے تو اس میں استعمال ہونے والے مواد سے کہیں زیادہ بارودی مواد غزہ کی نہتی عوام پر گرایا گیا۔ ہیرو شیما میں ایریا906 کلومیٹر۔ جبکہ غزہ کا ایریا 45 کلومیٹر(364 مربع کلومیٹر پر محیط ہے )۔  غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 8 ہزار 796شہادتیں ہوگئں، جن میں معصوم بچوں کی تعداد 3 ہزار 648 ہے ، خواتین شہداء کی تعداد 2 ہزار 290...