سقوط غرناطہ ۔۔۔ اور تنہا شہسوار
سقوط غرناطہ۔۔۔۔اور تنہا شہسوار اندلس کی تاریخ سے واقف ہر شخص یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ صدیوں تک وہاں آن بان شان کے ساتھ مسلمانوں کی حکومت آخر کیسے ختم ہوگئی؟ آئیے اندلس کی اس تابناک تاریخ کا آخری صفحہ کھول کر دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں سے کہاں غلطی ہوئی، یہ ذہن میں رکھتے ہوئے کہ ہم بھی کہیں آج اسی قسم کے حالات سے دوچار تو نہیں اور کہیں وہی غلطی تو نہیں دہرا رہے۔ سقوط غرناطہ سے پہلے دو متضاد قسم کے موقف مسلمانوں کے سامنے آئے۔ ایک موقف غرناطہ کے حاکم ابو عبداللہ کا کہ دشمن سے مفاہمت و صلح کی جائے، دوسرا موسی بن ابو غسان کا کہ آخری دم تک مزاحمت کی جائے۔ یہ دو متضاد رائیں اس وقت سامنے آئیں جب قسطالیہ کی نصرانی حکومت نے اندلس کی باقی مسلم ریاستوں کو قبضے میں لینے کے بعد آخری شہر غرناطہ کا سات مہینوں تک مسلسل محاصرہ کیے رکھا۔ اس دوران مسلمان سخت حالات سے دوچار تھے، چنانچہ غرناطہ کے حاکم امیر ابو عبداللہ الصغیر نے شاہ قسطالیہ سے معاہدہ کیا اور یہ آخری شہر بھی صلح کے ذریعے حوالے کردیا۔ اس معاہدہ کی 62 شقیں تھیں، اہم شقوں میں سے ایک یہ تھی کہ مسلمان، شاہِ قسطالیہ کی اطاعت و وفاداری ...