یہودیوں میں مسلمانوں سے تعصب اور انتہا پسندی

 اسلام کی چودہ سوسالہ تاریخ میں یہودیوں کو جسطرح کے حقوق اور آزادی دی گئ، اسی طرح مسلم حکمرانوں نے معاشرتی سماجی ،مذہبی، تجارتی، اور قانونی تحفظ انہیں فراہم کیا اسکی مثال نہیں ملتی، جسکے معترف مسیحی و برطانوی مؤرخین ہیں ، آزادی اور برابری کے حقوق کے علمبردار یورپ میں یہودیوں کو اس طرح کی آزادی حاصل نہیں تھی۔

مسلم حکمرانوں نے ہمیشہ علماء یہود کی قدر کی انکے ساتھ رواداری کا سلوک روا رکھا، جںکہ یہودی اپنی تعصبانہ ، انتہاء پسندانہ روایات و تعلیمات کو ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف استعمال کرتے آرہے ہیں۔

  سات اکتوبر سے ارض مقدس غزہ پر اب تک کی اطلاعات کے مطابق25000  ہزار ٹن سے زیادہ دھماکہ خیز (بارود) مواد گرایا گیا۔

ہیروشیماپر گرائے گئے جوہری بم کے ساتھ اگر موازنہ کیاجائے تو اس میں استعمال ہونے والے مواد سے کہیں زیادہ بارودی مواد غزہ کی نہتی عوام پر گرایا گیا۔

ہیرو شیما میں ایریا906 کلومیٹر۔ جبکہ غزہ کا ایریا 45 کلومیٹر(364 مربع کلومیٹر پر محیط ہے )۔

 غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 8 ہزار 796شہادتیں ہوگئں، جن میں معصوم بچوں کی تعداد 3 ہزار 648 ہے ، خواتین شہداء کی تعداد 2 ہزار 290، 22ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں 2ہزار سے زائد افارد تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک 52 مساجد مکمل طور پر تباہ ہوگئیں، 110مساجد کو جزوی نقصان پہنچا، 45 اسکول مکمل تباہ جبکہ 212 سکولوں کو جزوی نقصان پہنچا ، 2510 طلباء شہید ہوگئے 15 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوگئےہیں۔

انیس سو اڑتالیس سے فلسطینیوں پر ظلم وبربریت کے مسلسل پہاڑ توڑے جارہے ہیں، نسلی تعصب ، مذہبی جنون میں مبتلا اسرائیل اپنے جملہ ہمنواؤں سمیت فلسطینیوں کی نسل کشی کرہا ہے۔

جبکہ 

عالمی تنظیمیں اور مسلم حکمران بے حسی کی بدترین مثال بنے ہوئے ہیں ۔

کلیم جعفر 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

صیہونی ریاست اسرائیل کی ناکامی اور شکست کا ڈیڑھ ماہ

غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور اسکے عزائم